عید الاضحی: قربانی، ایمان اور اطاعت کا پیغام
تمہید
اسلام ایک ایسا دین ہے جو اپنے ماننے والوں کو صرف عبادات کی تعلیم ہی نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلامی تقویم میں کچھ ایام خصوصی روحانی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، جن میں عید الفطر اور عید الاضحی دو نمایاں تہوار ہیں۔ عید الفطر خوشی، شکر اور انعام کی علامت ہے، جب کہ عید الاضحی قربانی، ایثار، اور فرمانبرداری کا درس دیتی ہے۔
عید الاضحی ہر سال ذوالحجہ کی 10 تاریخ کو منائی جاتی ہے اور اس کا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس عظیم قربانی سے ہے جس میں انہوں نے اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کا ارادہ کیا۔
عید الاضحی کا مفہوم
"عید" عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں "خوشی" یا "واپس لوٹنے والا دن"، اور "الاضحیٰ" کا مطلب ہے "قربانی"۔ لہٰذا عید الاضحی کا مطلب ہوا: قربانی کی خوشی کا دن۔ اس دن مسلمان اللہ کی راہ میں جانوروں کی قربانی دیتے ہیں تاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو زندہ رکھ سکیں اور اللہ کی رضا حاصل کریں۔
تاریخی پس منظر: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر متعدد بار کیا ہے، خصوصاً ان کی ایمان داری، اطاعت شعاری، اور خلوص نیت کی مثال کو قیامت تک کے لیے رہنما بنا دیا گیا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں قربان کر رہے ہیں۔ خواب انبیاء کے لیے وحی ہوتا ہے، لہٰذا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس خواب کو سچ مان کر اللہ کے حکم پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا۔
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اس بات سے آگاہ کیا تو حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جواب دیا:
"اے ابا جان! جو کچھ آپ کو حکم دیا گیا ہے، اسے بجا لائیے۔ ان شاء اللہ، آپ مجھے صابروں میں سے پائیں گے۔"
(سورہ الصافات: 102)
یہی وہ مقام ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کی فرمانبرداری سے خوش ہو کر حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ جنت سے ایک دنبہ نازل فرمایا۔ اس قربانی کو یادگار بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر سال مسلمانوں پر قربانی کو سنت ابراہیمی کے طور پر فرض کیا۔
عید الاضحی کی عبادات اور رسومات
1. نماز عید الاضحی
• یہ نماز ذوالحجہ کی 10 تاریخ کو سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھی جاتی ہے۔
• دو رکعت ہوتی ہیں، جن میں زائد تکبیریں شامل کی جاتی ہیں۔
• خطبہ عید کے بعد امام قربانی کی اہمیت، تقویٰ، اور اتحاد کا درس دیتا ہے۔
2. قربانی
• قربانی کا اصل مقصد اللہ کی رضا اور تقویٰ حاصل کرنا ہے، نہ کہ گوشت کا حصول۔
قرآن میں فرمایا گیا:
"اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے، نہ خون، بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔"
(سورہ الحج: 37)
3. گوشت کی تقسیم
قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
١. اپنے لیے
٢. رشتہ داروں اور دوستوں کے لیے
٣. غرباء و مساکین کے لیے
اس تقسیم سے معاشرتی ہم آہنگی، ہمدردی اور مساوات کو فروغ ملتا ہے۔
عید الاضحی کا پیغام
1. اطاعت الٰہی
عید الاضحی ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہر شے پر مقدم ہے۔ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کی اطاعت ایک مثالی ایمان کی جھلک ہے۔
. قربانی کا مفہوم
یہ صرف جانور ذبح کرنے کا عمل نہیں بلکہ نفس، خواہشات، غرور، اور انا کی قربانی بھی ہے۔ انسان اگر اپنی خواہشات کو اللہ کے حکم پر قربان کر دے تو وہی اصل قربانی ہے۔
3. ایثار اور بھائی چارہ
قربانی کا گوشت تقسیم کر کے ہم سماج میں بھائی چارہ، محبت، اور مساوات کو عملی شکل دیتے ہیں۔ یہ غریبوں کو وہ خوشی دیتی ہے جس کا وہ اکثر تصور ہی کرتے ہیں۔
4. سنتِ ابراہیمی کی پیروی
ہر سال جانور کی قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم کو ایمان، خلوص، اور جذبۂ قربانی کے ساتھ زندگی گزارنی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیروی دراصل کامل اسلام کی علامت ہے۔
عید الاضحی کی سماجی اور اخلاقی اہمیت
1. غربت کا خاتمہ
• گوشت کی تقسیم سے وہ لوگ بھی عید منا لیتے ہیں جنہیں سال بھر گوشت نصیب نہیں ہوتا۔
• یہ مساوات اور فلاحِ عامہ کی اعلیٰ مثال ہے۔
2. خاندانی تعلقات میں بہتری
• عید کے موقع پر عزیز و اقارب کا مل بیٹھنا، تحفے تحائف، اور دسترخوان پر مل کر کھانے سے رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔
3. صفائی اور نظم و ضبط
• اسلام نے قربانی کے جانور کی دیکھ بھال، ذبح کے اصول، اور صفائی کا خاص حکم دیا ہے۔
• یہ مسلمانوں کو نظم، طہارت، اور شعورِ شہری سکھاتا ہے۔
قربانی کے جانور کا انتخاب اور آداب
1. جانور کی صحت
• جانور تندرست، مکمل اعضاء والا اور عیب سے پاک ہونا چاہیے
• بیمار، لنگڑا، یا اندھا جانور قربان کرنا درست نہیں
2. قربانی کی نیت
• نیت صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو
• ریاکاری، دکھاوے یا مقابلے کی نیت سے کی گئی قربانی بے معنی ہے
3. جانور سے حسنِ سلوک
• قربانی سے پہلے اور ذبح کے وقت جانور سے نرمی سے پیش آنا چاہیے
• اسے بلاوجہ اذیت یا خوف میں مبتلا نہ کیا جائے
عید الاضحی اور ماحولیاتی شعور
ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں جانور قربان کیے جاتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ مسلمان:
• قربانی کے بعد صفائی کا خاص خیال رکھیں
• جانوروں کی آلائشیں مناسب طریقے سے تلف کریں
• پانی اور خون گلیوں میں بہنے سے بچائیں
• حکومت کی ہدایات اور بلدیاتی اداروں کے اصولوں کی پابندی کریں
یہ سب اسلامی تعلیمات کا ہی حصہ ہیں۔
عید الاضحی اور بچوں کی تربیت
یہ موقع بچوں کو:
• اللہ سے محبت
• سنتِ ابراہیمی کی عظمت
• جانوروں سے حسنِ سلوک
• دوسروں کی مدد کا جذبہ
• صفائی، قربانی، اور تعاون کی تعلیم دیتا ہے
اگر والدین شعوری انداز میں بچوں کو اس عید کی اصل روح سمجھائیں تو یہ دن صرف خوشی کا نہیں بلکہ تربیت کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
عید الاضحی کے بعض غلط رجحانات
اسلام اعتدال کا مذہب ہے، مگر بعض اوقات لوگ:
• مہنگے جانور خرید کر فخر کرتے ہیں
• قربانی کو مقابلے اور دکھاوے کا ذریعہ بناتے ہیں
• سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کر کے ریاکاری میں مبتلا ہو جاتے ہیں
ایسے اعمال اللہ کی رضا کے بجائے لوگوں کی واہ واہ حاصل کرنے کے لیے ہوتے ہیں، جو قربانی کے اصل جذبے کے منافی ہیں۔
نتیجہ
عید الاضحی صرف ایک تہوار نہیں بلکہ ایمان، تقویٰ، قربانی، اور خلوص کی عملی تربیت ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی بے مثال قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب انسان اللہ کی رضا کے لیے ہر شے کو قربان کر دے، تو اللہ بھی اس کی اطاعت کو ہمیشہ کے لیے یادگار بنا دیتا ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ:
قربانی کو صرف ایک رسم نہ سمجھیں بلکہ اس کی اصل روح کو سمجھیں
• اس موقع پر غرور، خود نمائی، اور دکھاوے سے پرہیز کریں
• اپنی خوشیوں میں دوسروں کو شریک کریں
• صفائی، اخلاق، اور تعاون کو یقینی بنائیں
• اپنے بچوں کو اس دن کی اہمیت سکھائیں
یہی ہے عید الاضحیٰ کا اصل پیغام: ایثار، قربانی، اطاعت، اور اللہ کی رضا۔
0 تبصرے