Ticker

6/recent/ticker-posts

Haroof Ki Tareef In Urdu Haroof Ki Iqsam Urdu Mein حروف کی تعریف اور اقسام

حروف کی تعریف حروف کی اقسام حروف کی قسمیں اور مثالیں

اردو خدمت کی اس تحریر میں آج ہم جانیں گے کہ حروف کیا ہے حروف کی تعریف کیا ہے حروف کی اقسام اور مثالیں کون کون سی ہیں۔

حروف کی تعریف

حروف وہ ہیں جو تنہا کوئی معنی نہیں دیتے ہیں دراصل حروف نہ تو کسی کا نام ہوتا ہے اور نہ ہی کسی مصدر سے مشتق ہوتا ہے دراصل یہ دوسرے کلمات کے ساتھ ملے بغیر معنی نہیں دے سکتے۔ حروف کا بامعنی ہونے کے لیے دوسرے کلمات کے ساتھ میل ضروری ہے۔ اردو زبان میں حروف کے غیر اسم اور فعل دونوں شامل ہیں۔ مثال کے طور پر یہ جملہ دیکھے کہ وہ گھر پر گیا، اگر احمد محنت کرے گا تو کامیاب ہو جائے گا۔ ہمیں تم سے مل کر خوشی ہوئی، اگر ان تینوں جملوں میں سے پر، سے اور اگر ہٹا دیں تو اسم فاعل اور مفعول کے ہوتے ہوئے بھی ان میں کوئی ربط نہیں رہے گا اور نہ ہی ان جملوں کا صحیح صحیح معنی ادا ہو پائے گا۔

حروف کی اقسام حروف کی قسمیں

اردو حروف کی درج ذیل ٢٧ اقسام ہوتے ہیں:

حروفِ ربط

یہ حروف ایک لفظ (اسم) کا تعلق دوسرے لفظ (فاعل یا مفعول ) سے ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے کہ کا، کی، کو، نے۔ سے وغیرہ۔ ان حروف کو جملوں میں استعمال کرنے کی مثالیں اس طرح سے ہیں۔

احمد کو کھانا دے دو۔ وہ دین کی کتاب ہے۔ امجد نے اکبر کو سلام کیا۔ ان جملوں میں ”کو، کی اور نے“ حروف ربط کی مثالیں ہیں۔

حروف ربط کی ٤ معروف صورتیں اس طرح سے ہیں:

حالت فاعلی

”نے“ فاعل کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے اکبر نے پانی پیا۔ امجد نے کتاب پڑھی۔ (یاد رہے کہ نے کا استعمال صرف فعل ماضی میں ہوتا ہے۔ )

حالتِ مفعولی

”کو“ مفعول کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے ملازم کو بلاؤ۔ اکبر کو تلوار دو۔ (بعض اوقات کو کی جگہ ”کے“ کا حرف بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسے کہ ماں نے بچے کے کاجل لگایا تھا۔)

حالتِ اضافی

”کا، کی، کے“ دو اسموں کے تعلق کو ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے دین کی کتاب، خواجہ کا کمرہ، فساد کی جڑ۔ (ان کا استعمال فعل سے ماوراء ہوتا ہے۔)

حالتِ طوری

”سے“ اسم کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے تم کہاں سے آئے؟ اپ اکبر سے بات کر لو۔ تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ تم کب سے بیمار ہو۔ (کبھی کبھی بطور علامت مفعول بھی استعمال کیا جاتا ہے)

حروفِ جار

حروفِ جار وہ حرف ہوتے ہیں جو کسی اسم کو فعل سے ملاتے ہوں۔ جیسے کتاب میز پر رکھ دو۔ کتاب بستے میں ہے۔ ان جملوں میں "پر" اور "میں" حروف جار کی مثالیں ہیں۔ (کا۔ کی۔ کے۔ کو۔ پر۔ سے۔ تک۔ میں۔ تلک۔ سے۔اوپر۔ پہ۔ نیچے۔ درمیان۔ ساتھ۔ اندر۔ باہر، یہ سبھی حروف جار ہیں)

حروف ِعطف

یہ حروف ٢ اسموں یا جملوں کو ملانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً جا کر اسے کھانا دے دو۔ دال اور چاول لے اؤ۔ ان جملوں میں"کر" اور "اور" حروف عطف ہیں۔ (اور۔ و۔ نیز۔ بھی۔ کر۔ پھر حروف عطف ہیں)

حروف ِشرط

یہ حروف کسی شرط کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ جیسے اگر وہ محنت کرے گا تو پاس ہو جائے گا۔ اس جملے میں "اگر" حرفِ شرط ہے۔ (اگر۔ گر۔ اگرچہ۔ جب۔ جب تک۔ تاوقتیکہ۔ جو ں جوں۔ جونہی حروفِ شرط ہیں)

حروف ِندا

یہ حروف کسی کو پکارنے یا آواز دینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے کہ اجی! سنتے ہو !۔ ارے یہ کیا؟ ان جملوں میں "اجی" اور "ارے" حروف ندا ہیں۔ حروف ندا کے بعد علامت ندا "!" بھی لگائی جاتی ہے۔ (ارے۔ ابے۔ او۔ یا۔ اجی حروف ندا ہیں)

حروف ِنُدبہ و تاسّف

یہ حروف غم یا افسوس کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔جیسے'' افسوس ! آپ نے محنت نہیں کی!' اس جملے میں" افسوس" حرف ِتاسف ہے۔ ( افسوس۔ صد افسوس۔ وائے۔ حیف۔ ہائے۔ ہائے ہائے۔ اُف۔ اُفوہ۔ حسرتا۔ وا حسرتا۔ ہیہات ہیہات۔ ہے ہے حروف تاسف ہیں)

حروفِ تشبیہ و تمثیل

یہ حروف ایک شے کو دوسری کی مانند بتانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے برف کی طرح سرد۔ چاند کی مانند چمکتا۔ موتی جیسے دانت۔ یہاں "طرح"، "مانند" اور "جیسے" حروف تشبیہ ہیں۔ (مانند، مثل۔ طرح۔ سا۔ جیسا۔ جوں۔ ہو۔ بہو۔ عین بین۔ بعینہ حروف تشبیہ ہیں)

حروف ِاضافت

وہ حروف جو صرف اسموں کے باہمی تعلق یا لگاؤ کو ظاہر کرتے ہیں، حروف اضافت کہلاتے ہیں۔ جیسے اسلام کی خوبیاں۔ آسمان کا رنگ۔ ان جملوں میں "کی" اور "کا" حروف اضافت ہیں۔

حروف ِنفی

جن حروف سے نفی یا انکار کا مطلب نکلتا ہو، حروف نفی کہلاتے ہیں۔ مثلاً حاشا و کلّا ! میں نے یہ بات نہیں کہی۔ جو مزہ دیس میں ہے وہ پردیس میں نہیں۔ یہاں ”نہیں“ اور”حاشّا و کلّا“ حروف نفی ہیں۔ (نہ۔ نَے۔ نہیں۔ مت۔ بے۔ حاشا ک کلّا۔ حروف نفی ہیں)

حروفِ فجائیہ تحسین یا انبساط

یہ کسی اسم کی تعریف کے لیے بولے جاتے ہیں۔ مثلاً شاباش ! آپ کامیاب ہو گئے۔ سبحان اللہ! کیسی خوبصورت گائے ہے۔ ان جملوں میں " شاباش" اور "سبحان اللہ " حروف تحسین ہیں۔ (کچھ حروف انبساط یہ ہیں: سبحان اللہ۔ ماشاء اللہ۔ جزاک اللہ۔ اللہ اللہ۔ آہا۔ بہت خوب۔ بہت اچھا۔ مرحبا۔ آفرین۔ شاباش۔ واہ واہ)

حروف ِنفرین

یہ حروف نفرت یا ملامت کے اظہار کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ جیسے ہزار لعنت تمھارے جھوٹ پر۔ تف ہے تمھاری مردانگی پر۔ ان جملوں میں "ہزار لعنت" اور " تف" حروف نفرین ہیں۔(تُف۔ لعنت۔ ہزار لعنت۔ پھٹکار۔ اخ تھو۔ چھی چھی)

حروف ِعلّت، تعلیل

یہ حروف جملے میں کسی وجہ یا سبب کو ظاہر کرنے والے ہوتے ہیں۔ جیسے وہ دیر سے پہنچا کیونکہ بارش ہو رہی تھی۔ اس جملے میں"کیونکہ" حرف علّت ہے۔ (کچھ حروف علّت یہ ہیں؛ چنانچہ۔ لہذا۔ بنا بریں۔ پس۔ چونکہ۔ تاکہ۔ اس لیے۔ کیونکہ )

حرفِ بیان

وہ حرف جو کسی وضاحت کے لیے استعمال ہو۔ جیسے باپ نے بیٹے سے کہا کہ سبق سناؤ۔ احمد یعنی تمھارا نوکر وہاں موجود تھا۔ یہاں ”کہ“ اور ”یعنی“ حرف بیان ہیں۔

حروف ِتردید

وہ حروف جو دو باتوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کے موقع پر بولے جائیں، حروف تردید کہلاتے ہیں۔جیسے غریب ہو یا امیر۔ اچھا ہو کہ برا۔ خواہ یہ لو خواہ وہ لو۔ چاہے رہیں چاہے چلے جائیں۔ ان جملوں میں ”یا کہ، خواہ“ اور ”چاہے“ حروف تردید ہیں۔

حروف ِاضراب

ایک بات کو ترقی دیکر اعلیٰ کو ادنیٰ یا ادنیٰ کو اعلیٰ بنا لینے کے موقع پر جو حرف دو جملوں میں استعمال ہوتا ہے اسے حرف اضراب کہتے ہیں۔ کبھی صفات میں ترقی دینے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً وہ انسان نہیں بلکہ گدھا ہے۔ یہاں ”بلکہ“ حرف اضراب ہے۔

حروف ِاستدراک

وہ حروف جو دو جملوں میں سے کسی ایک میں بیان کیے گئے کسی شبہ کو دور کرنے کے لیے دوسرے جملے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ جیسے انور ذہین تو بہت ہے مگر محنتی نہیں۔ میں نے اسے دیکھا تو نہیں ہاں نام ضرور سنا ہے۔ وہ خود نہیں آئے گی البتہ اپنے بھائی کو بھیج دے گی۔ یہاں ”مگر، ہاں“اور ”البتہ“حروف استدراک ہیں۔ (مگر۔ ہاں۔ البتہ۔ پر۔ سو۔ الّا۔ وَلَے۔ لیکن۔حروف استدراک ہیں)

حروفِ استثنا

جو حروف ایک چیز کو دوسری سے جدا کریں۔مثلاً اس کے سوا کس سے فریاد کریں؟ بجز اللہ ہمارا کون ہے؟ ان مثالوں میں ”بجز “اور ”سوا“ حروف استثنا ہیں۔ (جز۔ بجز۔ سوا۔ ما سوا۔ پھر۔ الا۔ مگر۔حروف استثنا ہیں)

حروفِ استفہام

یہ حروف کوئی سوال پوچھنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے وہ کہاں جا رہا ہے؟ کیا تم بیمار ہو؟ ان جملوں میں "کہاں" اور "کیا" حروف استفہام ہیں۔ علامت استفہام "؟" جملے کے آخر میں استعمال کی جاتی ہے۔

(مشہور حروف استفہام یہ ہیں؛ کیا۔ کب۔ کیوں۔ کہاں۔ کون۔ کس۔ کیسا۔ کتنا۔ کیونکہ۔ کاہے۔ آیا)

حروفِ حصر و خصوصیت

جو حروف کسی اسم یا فعل کے ساتھ آ کر ایک قسم کی خصوصیت پیدا کر دیں، حروف حصر و خصوصیت کہلاتے ہیں۔ مثلاً دنیا محض دھوکا ہے۔ میں اکیلا کیا کر سکتا ہوں؟ خالی باتوں سے کچھ نہیں ہوتا۔ ان مثالوں میں ”محض، اکیلا“ اور”خالی“ حروف خصوصیت ہیں۔(ہی۔ تنہا۔ محض۔ فقط۔ اکیلا۔ ہمی۔ تمہی۔ خالی۔حروفِ خصوصیت ہیں)۔یہ حروفِ تخصیص بھی کہلاتے ہیں۔

حروفِ قسَم

وہ حروف جو قسم کھانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، حروف قسم کہلاتے ہیں۔ جیسے بخدا میں نے اسے نہیں مارا! واللہ یہی سچ ہے۔ ان جملوں میں ”بخدا“ کی ”ب“ اور واللہ کا ”و“ حروفِ قسم ہیں۔

حروفِ تاکید

وہ حروف جن سے کلام میں زور پیدا ہوتا ہے۔ مثلاً آپ کی یہ خبر بالکل غلط ہے۔ مجھے مطلقاً آپ پر اعتبار نہیں۔ زنہار کسی سے اُدھار نہ مانگنا۔ ان مثالوں میں ”بالکل۔ مطلقاً“ اور ”زنہار“ حروف تاکید ہیں۔ (ضرور۔بالضرور۔ ہرگز۔ کبھی۔ زنہار۔ مطلقاً۔ سراسر۔ سبھی۔ کُل۔ سربسر۔ قطعاً۔ اصلاً۔ بعینہٖ۔ کُلہم۔ سب کے سب۔تمام۔حروفِ تاکید ہیں)

حروف ِتنبیہ

وہ حروف جو خبردار کرنے اور ڈرانے کے لیے استعمال کیے جائیں، حروفِ تنبیہ کہلاتے ہیں۔ مثلاً خبردار!آئندہ ایسی حرکت مت کرنا۔ ہیں! یہ تم نے کیا کر دیا۔ دیکھنا!کہیں چوٹ نہ لگ جائے۔ ان جملوں میں”خبردار۔ہیں“ اور ”دیکھنا“ حروف تنبیہ ہیں۔ (خبردار۔ زنہار۔ دیکھنا۔ دیکھو تو۔ سنو تو۔ ہیں۔ ہیں ہیں۔ ہوں۔ حروفِ تنبیہ ہیں)

حروفِ ایجاب

کسی پُکار کے جواب یا اقرار کے لیے جو حروف بولے جاتےہیں، حروف ِ ایجاب کہلاتے ہیں۔(ہاں۔ جی ہاں۔ جی۔ اچھا۔ بہت اچھا۔ ٹھیک۔ واقعی۔ بجا۔ درست۔ بہتر۔حروفِ ایجاب ہیں)

حروفِ ظرفیت

یہ حروف جو مقامِ ظرفیت(جگہ، مقام، وقت) کے لیے بولے جاتے ہیں۔ (یہاں۔ وہاں۔ جہاں۔ کہاں۔ واں۔ یاں۔ اِدھر۔ اُدھر۔ جدھر۔ کدھر۔ اب۔ جب۔ کب۔ تب۔ ابھی۔ جبھی۔ کبھی۔ اس جگہ۔ کس جگہ۔ اس وقت۔ کس وقت۔ حروفِ ظرفیت ہیں)

حروفِ تعجب استعجاب

یہ حروف تعجب کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔ (اللہ اللہ۔ سبحان اللہ۔ العظمت لللہ۔ اللہ اکبر۔ لا حول و لا قوۃ۔ حاشّا و کلّا۔ او ہو۔ حروفِ تعجب ہیں)

حروفِ مفاجات

یہ حروف کسی امر کے نا گہاں وقوع پر بولے جاتے ہیں۔جیسے اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ دفعتاً گاڑی الٹ گئی۔ (ناگاہ۔ نا گہاں۔ اچانک۔ دفعتاً۔ یک بیک۔ یکایک۔ اتفاقاً۔ یکبارگی۔ حروفِ مفاجات ہیں)

حروفِ کلمات خلاصهٔ کلام

وہ حروف جن سے کلام کا خلاصہ بیان کیا جا رہا ہو۔ (غرض۔ الغرض۔ القصّہ۔ قصّہ کوتاہ۔ قصّہ مختصر۔ حروف خلاصهٔ کلام ہیں)
اردو خدمت حروف کی تعریف اور اقسام پر تحریر کی گئی. شکریہ!

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ