نعت شریف برائے عیدِ قرباں
(قربانی، عشقِ رسول ﷺ، اور اطاعتِ خدا کا حسین امتزاج)
عید الاضحی کی نعتِ پاک
نبیؐ کے تبسم سے عیدیں ہوئیں
محبت سے قرباں امیدیں ہوئیں
خلیلؑی جو جذبہ وہی روشنی
نبیؐ کی ادا میں بسی زندگی
قلم رک گیا جب درود آ گیا
دلوں کو سکوں کا سرور آ گیا
خدا نے عطا کی وہ عیدِ عظیم
کہ جس میں ہو قرباں ہر اک عبدِ مریم
نبیؐ نے جو سنت ہمیں سونپ دی
وہی ہے عبادت، وہی بندگی
قربانی ہو گوشت و لہو کی نہیں
خدا چاہتا ہے وفا کی زمیں
نبیؐ کا تقرب، رضائے خدا
یہی ہے حقیقت، یہی ہے صدا
جو اللہ کے در پر جھکا سر مرا
وہی ہے خلیلؑوں کا سچا ورثہ
لبوں پر ہو صلوٰۃ و ذکرِ نبیؐ
تو عیدِ فدا ہو، بہارِ قریبی
محمدؐ کی چاہت ہو دل میں اگر
تو عیدیں ہوں دائم، نہ ہو کوئی ڈر
عید الاضحی کی نعتِ پاک
عنوان: "قربانی کا پیغام اور نبی ﷺ کی یاد
عید آئی، عیدِ قرباں، لے کے رحمت کی گھڑی
دل کو چھو جائے وہ ساعت، جو ہو طیبہ کی جھلک بنی
ذکر ہو جائے نبیؐ کا، اور نیت ہو خلیلؑ کی
تب قبولیت میں ڈوبی، ہر عبادت ہو جلی
ابراہیمؑ کا جذبہ، اور اسماعیلؑ کی رضا
آج بھی ہے زندہ، نبیؐ کی اُمت کی ادا
جب بھی چھری اُٹھتی ہے، نیت ہو وہی پرانی
دل کے بت کاٹ کے، دو رب کو اپنی جوانی
رسولِ پاک ﷺ نے جو سکھایا، وہی اصل قربانی ہے
نفس کو مار کے، راہِ حق میں جلنا ہی زندگانی ہے
اونٹ، بکرے، دنبے سب، اللہ کی رضا میں
لیکن اصل قربانی ہے، دل کا جھک جانا نبیؐ کی وفا میں
نبیؐ نے فرمایا، "یہ دن، شکر کا، خیرات کا ہے"
یہ دن ہے عاجزی کا، محبت و برکات کا ہے
عید کا دن ہے مگر آنکھ اشکبار کیوں ہے؟
یہ ذکرِ مصطفیٰؐ کا لمحہ، کچھ دل پہ یوں سوار کیوں ہے؟
لب پہ درود ہو، دل میں ہو خوفِ خدا
تب جا کے بنتی ہے، قربانی میں وفا
یہ دن ہے بخشش کا، نعتِ پاک کی مہک ہو
ہو صفا، ہو زمزم، مدینے کی لَے ہو
اللہ کو درکار ہے، صرف تمھاری نیت
نبیؐ کا طریقہ، ہو تمھاری ہر قربت
عید کی خوشی میں، بھول نہ جانا
کہ اصل جشن ہے، نبیؐ کی سنت کو اپنانا
جب تک دل میں نبیؐ کی یاد نہیں ہوتی
قربانی کی بھی، کوئی بنیاد نہیں ہوتی
سو لے آؤ دل کو، محمدؐ کے قدموں میں رکھ دو
یہی ہے قربانی، یہی عید کا اصل پہلو
عیدِ قرباں اور نعتِ رسول ﷺ
قرباں کی گھڑی آئی، خوشبو ہے فضاؤں میں
آیا ہے مہک کر پیامِ مصطفیٰؐ میں
کعبے سے چمکتی ہے تسبیحِ خلیلؑی
جُھومے ہیں فرشتے بھی ذکرِ مصطفیٰؐ میں
سُن کر نبیؐ کا نام، دل کو قرار آیا
عیدوں میں ہے عید، جب لب پہ ہو نعتِ نبیؐ کا سایہ
بکری، اونٹ، دنبے کی قربانیاں کیا ہیں؟
اصل قربانی ہے، دل کو رسولؐ سے ملانا
ابراہیمؑ نے بیٹے کو سجدے میں دیا جب
تب رب نے دکھایا، وفا کا وہ خزانہ
وہ خواب تھا یا وحی؟ بس رب ہی جانتا ہے
لیکن ہر ادا میں تھا عشقِ مصطفیٰؐ چھپا ہوا
اسماعیلؑ نے خود کو رب کی رضا میں دے دیا
آج اُمتِ احمدؐ بھی لے وہی جذبہ لیا
یہ عید ہے اخلاص کی، سنت کی روایت ہے
یہ عشقِ نبیؐ میں جینے کی، جیت کی حکایت ہے
جب ذکر ہو نبیؐ کا، قربانی بھی سجتی ہے
لب پر درود ہو، تو ہر ساعت مہکتی ہے
ہم نے جو بکرا دیا، کیا دل بھی دیا ہے؟
کیا نفسِ بد کو بھی ہم نے اللہ کی راہ دیا ہے؟
عیدِ خلیلؑ ہو، یا نعتِ حبیبؐ کی بات
بندے کا رب سے، نبیؐ سے ہو جائے ذات میں ذات
اے دل! عید منا، مگر یہ نہ بھول جانا
کہ اصل عید ہے، مصطفیٰؐ کو دل میں بسانا
قرباں وہ لمحے، جب ذکر ہو مدینے کا
عید ہے وہی لمحہ، جب خواب ہو پسینے کا
لب پر ہو درود، دل میں ہو وفا
عید کی نعت یہی، عشق کی انتہا
0 تبصرے