Ticker

6/recent/ticker-posts

بارش کا موسم مضمون برسات کے موسم پر مضمون Barsat Ka Mausam Essay In Urdu

Essay On Rainy Season In Urdu Barsat Ka Mausam Essay In Urdu

بارش کا موسم جب بھی آتا ہے ہر طرف پانی ہی پانی بھر جاتا ہے۔برسات کے موسم میں ندی پوکھر اور دریاؤں میں پانی بھرنے لگتا ہے۔ برسات کے موسم میں چاروں طرف ہریالی چھا جاتی ہیں ہے۔ بارش کے موسم میں پانی سے بھرے ہوئے گڑھوں میں مینڈک بولتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

برسات کے موسم میں بہت ساری سبزیاں اور مچھلیاں کھانے کو ملتی ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچے بارش کے موسم میں بھیگ بھیگ نہانا خوب پسند کرتے ہیں۔

برست کا موسم - جون کے ماہینے میں جب گرمی انٹیہا کو پوہنچتی ہے سورج کی تپش سے جیسی ہر چیز کو آگ سی لگ جاتی ہے۔ گرمی کے سباب کوئی شک گھر سے باہر نکلنے کی جرات کام ہی کرتا ہے۔ گلی کچھ میں ہو کا عالم ہوتا ہے۔ نادی نالون مین پانی بھی کام ہو جاتا ہے۔ دریا خوشک ہو جتاتے ہیں۔ ایسے میں باریش بارس پرے تو ہر چیز سوہانی لگنے لگتی ہے۔ اچانق ہم دیکھتے ہیں کہ کہتے ہیں جھومتی ہو آرہی ہیں۔ سورج نے من چھپا لیا ہے۔ ہوا مین تھنڈک ادا ہو گئی ہے۔ جان میں جان آنا لگی ہے۔ گھٹائیں دیکھ کر لوگون کی خوشیوں کی امید نہیں رہی۔ ایک ڈیم باریش شورو ہو جاتی ہے۔ بچائے گھروں سے نکل آئے ہیں۔ سکول مین چھٹی کی گھنٹی بج گئی ہے۔ لاڑکے بھی اسکول سے باہر نکل کر شور مچ رہا ہے۔ منٹن میں جل تھل ہو گیا ہے۔ گلیوں کچھ میں پانی کھرا ہو گیا ہے۔ بچائے پانی مین ڈور رہے ہیں۔

دارختون پر نظر جاتی ہے تو لگتا ہے کے بہار کا موسم ہے۔ زرد پاتے سبز لباس مین ملبوس نظر آنے لگے ہیں۔ 3 - 4 گھناٹے مصلدھر باریش کے بعد اب بدل چٹنے شورو ہو گئے ہیں۔ باریش ٹھمٹی جا رہی ہے۔ تھوری دیر بعد بادل اُچھے ہو گئے ہیں اور متلا صاف ہو گیا ہے۔ موسم خوش گوار ہو گیا ہے۔ کوس-کازان نے اسمان پر رنگ بکھیر دیے ہیں۔ فضا دھول کر صاف ہو گئی ہے۔ ہر تراف زندگی خوش گوار ہو گئی ہے۔

اب دیکھئے باریش تھم چکی ہے۔ لوگ گھروں سے نکلتے ہیں کوئی موسم کا لطف اٹھانے اور کوئی کھرید و فرخت کرنے جا رہا ہے۔ کے من چلے اکٹھے ہو کر عام کھریدنے جا رہے ہیں۔ عام کل بازار میں کوئی کھریدتا نہیں تھا مگر آج ریہری اور چھابڑی والے ہاتھ نہیں لگنے دیتے ایک دم دم دگنے ہو گئے ہیں۔ کی لاگ بگون میں نکل گئے ہیں باغ بھی بہت اچھے نکرے نظر آتے ہیں۔ ہر طراف سبزہ ہی سبزہ نظر آنا لگا ہے۔ پرینڈے خوشیوں کے ترانے گا رہے ہیں۔ کوئی اپنے کھنڈن کے ساتھ نہار کنارے چلا گیا ہے۔ کچھ بتائے ہو کر کشتی رانی کرنے لگ گئے ہیں۔ دریا کی ساری کشتیاں پانی میں چل رہی ہیں۔ لاگ زیاد ہیں اور کشتیاں کام ہیں۔ شام ہونے تک یہ منظر چلتا ہے۔

Barsat Ka Musam Urdu Essay برسات کا موسم برسات کا دن

آگر باریش لگاتار زیاد ہوتی رہی تو سلاب اجاتے ہیں۔ سرکائن اور ریلوے لائن تباہ ہو جاتی ہے۔ کامزور اور کھستہ اماراتیں گر جاتی ہیں۔ ماویشی ہلک ہو جتاتے ہیں۔ جانی نقسان بھی ہوتا ہے۔ لوگ بیگھر ہو کر اونچی جاگہوں پر پناہ لینا پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ Karobar bohat mutasir hote hain. امڈ-او-رافٹ بینڈ ہو جتائے ہیں۔ Faslain tabah ہو جاتی ہیں. زیدہ دیر تک زمین مین نامی رہن سے وابائی امراز پھوٹ پارتی ہیں اور بوہت زیادہ حلکت او پریشانی کا بیس بن جاتی ہیں۔ گویا وہی ابر رحمت اگر زادہ ہو تو رحمت اور حلت کا سبب بن جاتا ہے۔


essay-on-rainy-season-in-urdu-barsat-ka-mausam-essay-in-urdu

برسات کا موسم اردو میں مضمون

برسات کا پہلا دن تھا اور باریش بوہت تیز ہو رہی تھی کامرے کی چھٹ چاروں تراف سے بہ رہی تھی۔ کوئی بھی ایسا طارق نہیں تھا جس سے پانی کو روکا جا سکا میں سامنا کے بارامدے میں بیت ہے خوبصورت منظر کے نظری لے رہا تھا اور سامنا موجود ہرے بھرے کھیتوں پر پڑتی تہ تیز باریش کو۔

بدلوں نہ بھی آسمان کو تیرہان ڈھاکا ہوا تھا کے سب کے 10 بج رہے ہیں وہ اور ایسا لگ رہا ہے جہاں سے ابھی رات ہونا والی ہے میں یہ ہے خوبصورت اور دلکش منظر میں کھو گیا تھا نجانے یہ میں مناظر سے لطف اندوز ہوں کو دل ہی نہیں کر رہا تھا؟ ہر طراف خاموشی ہی خاموشی چھائی ہوئی تھی اور باریش کی وہ رم جھم اور تیز باریش کی ٹوپ تو پرنے والی بندوں کی آواز ایک الگ ہی لطف ڈے راہی تھی۔


ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا بھی چل رہی تھی اور میں بارامدے میں بیت سردی سے ٹھٹھر رہا تھا۔ چونکے کامرے میں تو باریش کا پانی مسل عنا کی وجاہ سے کامرے کا سارا سمان بھیگ چکا تھا یہ لیا اب کوئی کتاب بھی نہیں تھا جس کو میں ہمارے کر سردی سے بچ سکوں۔

باریش کا ایسا موسوم ہو اور گرم گرم چائے نہ ہو گرم سموسے نہ ہو، گرم پکوڑے نہ ہو ایسا کسے ہو سکتا ہے میں کے بگھیر سے یہ موسام ادھورا رہ جاتا ہے لیکن ہم وقت نہ بجلی نہ ہی اور ہی اور۔

کہتے ہیں ہر انسان کا ایک پسندیدہ موسم ہوتا ہے اور مجھ سے تو موسم ای برست بارہ پسند ہے ان میں باریشوں میں کھنے پینے کا بھی الگ ہی مذاق ہے لوگ تیرہان تیرہان کے احترام کرتے ہیں مجھے آج میرے آج کے دن سے پیار ہے پارک میں دوستوں کے ساتھ مجود تھا اور چائے پینے میں مسروف تھا کے اچانک باریش ہو گئی اور وہ بھی تھیک ہم باریش کے طفیل ہم چاہتے ہیں میں اچی خاصی برکت ہو گئی لیکن پھر بھی میں ہمیں چاہا نہیں یہ کو دیکھو چورا یاد آتی ہے

برکھا کی جھری کے ساتھ جہاں موسم بدلنے لگتا ہے وہاں مزاج بھی اچھا ہونا لگتا ہے ایسے میں ہمارے پرانے موسیقاروں کے گیت اگر یاد آنے لگے تو انکی آوازیاں کانوں میں جیسی را میں گھولنے جانے میں

باریشوں میں موسم کے ساتھ ساتھ موڈ بھی خوش گوار ہو جاتا ہے ایسے میں موسیٰ کا جادو سر چار کر بولتا ہے۔ برکھا رت میں موسم سوہنا ہو گیا گھنگھور گھٹائیں کیا برسی ہر چیز نکری ہوئی صاف نظر آرہی تھی بھیگا بھیگا موسم منچل ہو گیا جہاں پھول پتوں اور درختوں نے ساواں میں جھومنا شورو کیا ہوں وہیں لاپرواہیں۔

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ