یومِ خواتین: خواتین کے حقوق، اہمیت اور سماجی مقام کا عالمی اعتراف
دنیا بھر میں ہر سال 8 مارچ کو یومِ خواتین (International Women's Day) منایا جاتا ہے، جو خواتین کے حقوق، مساوات، اور ان کے معاشرتی کردار کو تسلیم کرنے کا ایک عالمی دن ہے۔ یہ دن اس بات کی علامت ہے کہ خواتین کو بھی زندگی کے تمام شعبوں میں برابری اور عزت و احترام ملنا چاہیے۔
یومِ خواتین صرف ایک جشن نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جو دنیا بھر میں خواتین کی ترقی، ان کے حقوق، اور ان کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں صنفی برابری (Gender Equality) کے لیے مسلسل کوششیں کرنی ہیں تاکہ خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ترقی کر سکیں۔
اس مضمون میں ہم یومِ خواتین کی تاریخ، اس کی اہمیت، خواتین کے حقوق، اسلامی نقطۂ نظر، اور آج کے دور میں خواتین کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی گفتگو کریں گے۔
یومِ خواتین کی تاریخ اور پس منظر
یومِ خواتین کا آغاز 1908 میں ہوا، جب نیویارک میں 15,000 خواتین نے سڑکوں پر مارچ کرتے ہوئے کم کام کے اوقات، بہتر تنخواہ، اور ووٹ کا حق مانگا۔ یہ ایک تحریک کا آغاز تھا، جو آگے چل کر ایک بین الاقوامی دن کی شکل اختیار کر گیا۔
اہم تاریخی لمحات:
1909: امریکہ میں پہلی بار نیشنل وومنز ڈے منایا گیا۔
1910: ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں ایک عالمی کانفرنس میں جرمن خاتون کلاڑا زیٹکن نے تجویز دی کہ خواتین کا ایک عالمی دن منایا جائے۔
1911: پہلی بار یومِ خواتین آسٹریا، ڈنمارک، جرمنی، اور سوئٹزرلینڈ میں منایا گیا۔
1975: اقوامِ متحدہ (United Nations) نے باقاعدہ طور پر 8 مارچ کو "یومِ خواتین" کے طور پر تسلیم کیا۔
یہ دن اب دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کی آگاہی اور صنفی مساوات کے فروغ کے لیے منایا جاتا ہے۔
یومِ خواتین کی اہمیت
یومِ خواتین منانے کا بنیادی مقصد خواتین کے حقوق کو تسلیم کرنا، ان کی کامیابیوں کو سراہنا، اور ان کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔
1. خواتین کے حقوق کی آگاہی
یہ دن یاد دلاتا ہے کہ خواتین کو تعلیم، ملازمت، جائیداد، اور آزادیٔ اظہار جیسے بنیادی حقوق حاصل ہیں، اور انہیں ان حقوق سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔
2. صنفی مساوات (Gender Equality)
آج بھی دنیا کے کئی ممالک میں خواتین کو مساوی مواقع حاصل نہیں ہیں۔ یہ دن ان کے حقوق کے لیے کام کرنے اور مساوات کو یقینی بنانے کا پیغام دیتا ہے۔
3. خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام
خواتین آج بھی مختلف اقسام کے تشدد، جیسے گھریلو تشدد، جنسی ہراسانی، اور جبری شادیوں کا شکار ہوتی ہیں۔ یومِ خواتین ان مسائل پر گفتگو کرنے اور ان کے حل کی تلاش کا موقع فراہم کرتا ہے۔
4. خواتین کی کامیابیوں کا اعتراف
یہ دن خواتین کی تعلیمی، سماجی، سائنسی، اور معاشی کامیابیوں کو سراہنے اور انہیں مزید ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی علامت ہے۔
اسلام میں خواتین کے حقوق اور مقام
اسلام وہ پہلا مذہب ہے جس نے خواتین کو عزت، حقوق، اور مساوی مقام دیا۔ نبی کریمﷺ نے عورت کو ماں، بیٹی، بہن، اور بیوی کے طور پر اعلیٰ مقام عطا کیا اور اس کے حقوق کا تحفظ کیا۔
1. تعلیم کا حق
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔" (ابن ماجہ)
یہ حدیث ظاہر کرتی ہے کہ اسلام میں خواتین کو بھی مردوں کی طرح تعلیم حاصل کرنے کا مکمل حق دیا گیا ہے۔
2. جائیداد اور وراثت کا حق
اسلام سے پہلے خواتین کو جائیداد کا کوئی حق حاصل نہیں تھا، لیکن قرآن میں اللہ نے واضح فرمایا:
"مردوں کے لیے اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں، اور عورتوں کے لیے بھی اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں۔" (سورۃ النساء: 7)
یہ آیت اسلام میں خواتین کے وراثتی حقوق کی تصدیق کرتی ہے۔
3. ازدواجی حقوق
اسلام نے نکاح میں عورت کی رضامندی کو لازم قرار دیا اور شوہر کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ بہترین برتاؤ کرے۔" (ترمذی)
4. کام اور کاروبار کا حق
حضرت خدیجہؓ، جو نبی کریمﷺ کی زوجہ تھیں، خود ایک کامیاب تاجرہ تھیں۔ اسلام نے خواتین کو کاروبار، ملازمت اور معیشت میں حصہ لینے کی مکمل اجازت دی ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں۔
آج کی دنیا میں خواتین کو درپیش چیلنجز
1. تعلیمی عدم مساوات
آج بھی کئی ممالک میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے برابر مواقع نہیں ملتے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں بچیوں کی تعلیم کو کم اہمیت دی جاتی ہے۔
2. گھریلو اور معاشرتی تشدد
دنیا بھر میں لاکھوں خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں، اور بہت سی خواتین قانونی مدد حاصل کرنے سے قاصر رہتی ہیں۔
3. مساوی تنخواہ کا مسئلہ
کئی ممالک میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم تنخواہ دی جاتی ہے، حالانکہ وہ برابر کی محنت کرتی ہیں۔
4. سیاسی اور معاشرتی قیادت میں کمی
دنیا کے کئی ممالک میں خواتین کو قیادت کے عہدوں تک پہنچنے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں، جس سے فیصلہ سازی میں ان کی شمولیت محدود ہو جاتی ہے۔
خواتین کے حقوق کی بہتری کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟
1. تعلیم کو فروغ دینا
ہر لڑکی کو تعلیم حاصل کرنے کا پورا موقع ملنا چاہیے، کیونکہ تعلیم یافتہ عورت ایک بہتر خاندان اور معاشرے کی بنیاد رکھتی ہے۔
2. خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام
قوانین کو سخت کیا جائے اور خواتین کو ان کے حقوق کے بارے میں شعور دیا جائے تاکہ وہ اپنے خلاف ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھا سکیں۔
3. مساوی مواقع کی فراہمی
ملازمتوں، کاروبار، اور سیاست میں خواتین کو برابری کے مواقع دیے جائیں تاکہ وہ معاشی طور پر خودمختار ہو سکیں۔
4. اسلامی اصولوں پر عمل
اسلامی تعلیمات کو عام کیا جائے تاکہ خواتین کو وہ تمام حقوق دیے جائیں جو اسلام نے انہیں عطا کیے ہیں۔
اختتامیہ
یومِ خواتین صرف ایک دن منانے کا نام نہیں بلکہ ایک مسلسل جدوجہد ہے، جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ خواتین کو بھی برابری، عزت، اور احترام ملنا چاہیے۔ اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیے، اگر ان پر عمل کیا جائے تو معاشرہ ایک متوازن اور مثالی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم خواتین کی عزت کریں، ان کی کامیابیوں کو سراہیں، اور ان کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کے خاتمے کے لیے آواز بلند کریں تاکہ ایک بہتر اور مساوی دنیا تشکیل دی جا سکے۔
0 टिप्पणियाँ