حمد باری تعالی
(جغرافیائی نقطئہ نظر سے)
فلک بھی نیلگوں ہے
کہ برفیلا فسوں ہے
جہاں امن و سکوں ہے
یہ دنیا گوناگوں ہے
شجر چپ چاپ سے ہیں
ثمر سے وہ ڈھکے ہیں
پہاڑوں کی یہ وادی
حسیں پھولوں سے بھردی
ہرے پتوں کی وردی
وہ ہلکی ہلکی سردی
مہک گھولی فضا میں
نشہ پھیلا ہوا میں
فلک بھی دھندلا دھندلا
افق بھی میلا میلا
گل رنگیں روپہلا
سبھی کا رنگ اجلا
نہیں ہے دود آتش
کسک بستہ وہ سوزش
یہ آمیزن کی وادی
نہ پہنچا نور زردی
حشر سامان ابدی
قبائل نے سدا دی
عقیدے پہ ڈٹے ہیں
کہ دنیا سے کٹے ہیں
ہاں وہ صحرائے اعظم
تپش کا لے کے پرچم
صدائے دم دمادم
درا کے گونجے ہمدم
وہ نخلستان صحرا
ہوئے کس سے ہویدا!
وہ خطے بارشوں کے
کبھی ٹھنڈک کے جھونکے
تھپیڑے لو کے کیسے
کرشمے ہیں یہ کس کے؟
تغیر ہاتھ کس کے؟
یہ دن اور رات کس کے؟
کیے نمکیں سمندر
رویں شیریں ہیں اندر
عجب!پانی کے اوپر
رکھی برفیلی چادر
عجب ہی سات بر ہیں
عجوبے سات, تر ہیں
نظام شمسی دیکھو
مداروں پر چلیں،تو
نہ ٹکرائیں کبھی جو
کہ قدرت ان کی پرکھو
ستارے خود چمکتے
سیارے ، نور لیتے
عجوبہ ! دب اکبر
ستارے ، سات رہ کر
دکھائیں سمت، اتر
ہے مولا تو ہی برتر
شفق کی کیا پھبن ہے
سجا لالہ کا بن ہے
وہ برفیلی چٹانیں
وہ صحرا کی اذانیں
وہ معدن خیز کانیں
وہ موسم کی زبانیں
ہے عالم سب یہ کس کا ؟؟
میاں ارشاد ! رب کا !!
ڈاکٹر ارشاد خان
احباب اپنی آراء کا اظہار کریں
حمد باری تعالی
اے خدا ، اے خدا ، اے خدا ، اے خدا
رہنما ، رہنما ، رہنما ، رہنما
تو شفیق و متین و غفورالرحیم
تو ہی رحمان ہے ،تو خبیر و علیم
چاند سورج ترے ،یہ ستارے ترے
یہ چمن زار بھی ، یہ نظارے ترے
ابتدا ابتدا ابتدا ابتدا
انتہا انتہا انتہا انتہا
ہے ازل سے ابد ، توہی تو کبریا
کل نفس النفنا، ہے تجھی کو بقا
نیند کیا اونگھ بھی تجھ کوآتی نہیں
ہو جو ارشاد “کن” ہو فکاں باالیقیں
اولی اولی اولی اولی
آخری آخری آخری آخری
ذرے ذرے میں تو ، کوہساروں میں تو
پھول پتوں میں تو ، سبزہ زاروں میں تو
،،یہ زمیں یہ فلک ، سب میں تیری جھلک ،،
حور و غلماں ترے ، جن و انس و ملک
بادشا ، بادشا ، بادشا ، بادشا
مرحبا ، مرحبا ، مرحبا ، مرحبا
رحم کر تو میرے حال پر اے خدا
غم مرے دور کر ، کردے خوشیاں عطا
راہ دشوار ہے ،تو ہی آسان کر
تیرے ارشاد پر، یہ بھی احسان کر
یہ دعا ، یہ دعا ، یہ دعا ، یہ دعا
ہے سدا ، ہے سدا ، ہے سدا ، ہے سدا
ڈاکٹر ارشاد خان
0 تبصرے