Ticker

6/recent/ticker-posts

قرآن مجید کا حافظ وہ مسافر ہے، جس کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا

قرآن مجید کا حافظ وہ مسافر ہے، جس کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا

مولانا محمد قمر الزماں ندوی
(گڈا نامہ نگار) سرزمین ضلع گڈا صوبہ جھارکھنڈ کی انتہائی مردم خیز بستی دگھی میں واقع قدیم بافیض ادارہ مدرسہ حسینہ تجوید القرآن دگھی میں پانچ بچوں کی تکمیل حفظ قرآن کی مناسبت سے ایک وقیع اور شاندار پروگرام کا انعقاد ہوا، جلسہ کی صدارت مولانا محمد ادریس صاحب عاصی سابق پرنسپل مدرسہ ھذا نے کی اور نظامت کے فرائض طالب علم عزیزم محمد حسن اور مولانا محمد سفیان ظفر قاسمی نے انجام دئیے۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا حافظ نعمان صاحب مظاہری نے کہا کہ حافظ قرآن کا مرتبہ اور درجہ بہت بلند ہے، اللہ تعالیٰ نے حفاظ کرام کو قرآن مجید کی حفاظت کا ذریعہ اور آلہ بنایا ہے۔ مولانا مفتی اقبال صاحب قاسمی نے کہا مسلمانوں کی عزت و عظمت سربلندی اور اقبال مندی قرآن سے وابستگی میں ہے، اگر قرآن پڑھنے پڑھانے اور حفظ قرآن کا سلسلہ جاری رہا تو اسلام زندہ رہے گا اور اگر مسلمانوں کا تعلق اور سلسلہ قرآن سے ختم ہوگیا، تو وہ دن دور نہیں کہ یہاں بھی خدانخواستہ اسپین کی تاریخ دھرا دی جائے۔ مولانا ریاض الدین قاسمی قصبہ نے کہا کہ تکمیل حفظ قرآن کی سعادت یہ بہت بڑی سعادت ہے، اس نسبت سے اونچی کوئی نسبت نہیں، سب سے بہترین انسان وہ ہے، جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔ مولانا ریاض اسعد مظاہری سابق پرنسپل مدرسہ ھذا نے فرمایا کہ حفظ کرنا بھی آسان ہے اور اسکو یاد رکھنا بھی آسان ہے شرط یہ ہے کہ حافظ قرآن تلاوت اور تراویح پڑھانے میں سستی اور کاہلی نہ کرے۔ جس طرح حافظ قرآن کا مقام اور رتبہ بلند ہے، اسی طرح قرآن یاد کرکے جان بوجھ کر بھلانے والے کے لیے بہت وعید ہے۔ 

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد قمر الزماں ندوی جنرل سیکریٹری مولانا علاءالدین ایجوکیشنل سوسائٹی جھارکھنڈ نے کہا کہ رسول ﷺ نے فرمایا ہے کہ حفاظ قرآن امت کے خواص ہیں ۔ امت کے اشراف کا درجہ شب بیداری کرنے والے یعنی تہجد گزار اور حفاظ کرام کو دیا گیا ہے۔ حافظ قرآن اپنے خاندان کے دس لوگوں کی بخشش اور جہنم سے نجات کا ذریعہ بنین گے، یہ ان کے حق میں سفارش کریں گے۔ ان کو وہ تاج اور جوڑا پہنایا جائے گا،جس کی قیمت دنیا و فیھا سے بھی زیادہ ہوگی۔مولانا نے کہا کہ دنیا میں حافظ قرآن کی مثال اس مسافر کی سی ہے، جس کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا، قرآن مجید بہت حساس اور غیرت مند کتاب (کلام)ہے، اگر حافظ قرآن اس سے بے اعتنائی برتتا ہے، تو وہ اس اونٹ 🐫 کی طرح مالک کے گھر سے نکل جاتا ہے اور کبھی نہیں لوٹتا، جس اونٹ کو یہ احساس ہوجاتا ہے کہ اس کا مالک اس کی طرف توجہ نہیں دے رہا ہے۔ اسی طرح قرآن دوبارہ حافظ کے سینے میں نہیں لوٹتا۔

مولانا مفتی ایاز اسعد قاسمی نے کہا کہ قرآن مجید کا حافظ کبھی بھوکا اور محتاج و قلاش نہیں رہتا، حفظ قرآن کے بعد وہ تعلیم کے کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں رہ سکتا، اس کی ذہانت و فطانت بڑھ جاتی ہے۔ پروگرام کے نگران اور کنوینر حافظ حامد الغازی صاحب نے حفظ قرآن کی اہمیت کے اور حفاظ کے مقام کے ذکر کے ساتھ ہی اخلاص نیت پر زور دیا اور قرآن و حدیث کی روشنی میں اخلاص کی اہمیت کو اجاگر گیا اور فرمایا کہ مخلص آدمی ہمیشہ زندہ رہتا ہے، اس کے کارنامے اس کے مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں،اور بدنیتی کے اثرات فورا ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے تفصیل کے ساتھ ادارہ کے احوال واقعی اور پیش رفت کو بیان کیا اور کہا کہ خزاں کے بعد اب اس ادارے کا بہار 🌱 کا دور شروع ہے، دعا کیجئے کہ اب ہمیشہ بہار ہی بہار رہے ادارہ کو کبھی خزاں کا دور نہ دیکھنا پڑے۔ آمین
 
مشہور صحافی اور جھارکھنڈ حج کمیٹی کے رکن اقرار الحسن عالم صاحب نے تعلیم کی اہمیت، علاقہ کی دینی اور تعلیمی سرگرمیوں پر گفتگو کی اور تکمیل حفظ قرآن کی سعادت حاصل کرنے والے طلبہ کو مبارکباد پیش کی اور انعام سے نوازا ۔ مدرسہ کے موجودہ پرنسپل مولانا تاج الدین قاسمی صاحب نے جلسہ کے اغراض و مقاصد کو بیان کیا اور آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، پروگرام میں طلبہ نے ثقافتی پروگرام بھی پیش کیا اور پوری برجستگی اور ہمت کا مظاہرہ کیا جس سے خوش ہوکر بہت سے حاضرین نے مساہمین کوانعام سے نوازا۔ مولانا عبد الحفیظ صاحب کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا گاوں اور آس پاس کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد جلسہ میں شریک ہوئی، چند اہم شرکاء میں مولانا محمد ریاض ندوی، حاجی محمد یوسف، مولانا سعد الدین ندوی، ماسٹر محمد فیاض صاحب حافظ آفاق، منہاج قاسمی، مولوی مسجود صاحب مولوی عقیل ندوی فتح عالم چودھری اور مولوی عبد الحسیب ہیں، تمام حاضرین کے لیے پرلطف ظہرانہ کا بھی نظم تھا۔ 
 ترتیب و پیشکش/ ابو فرحان ندوی

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ