Ticker

6/recent/ticker-posts

خدا قادر ہے اردو نظم | Khuda Qadir Hai Urdu Nazam Urdu Poetry

خدا قادر ہے اردو نظم

نظم
(خدا قادر ہے)

اے خدا یہ بتا ہے کہاں تیرا گھر
تیرے دل میں ہوں میں دیکھ لےجھانک کر

دیکھنا چاہتا ہوں تجھے میں خدا
عرض موسی نے مجھ سے یہی جب کیا

میں نے موسیٰ کی خواہش پہ بھی یہ کہا
طور میر ی تجلی سے جلنے لگا

دیکھ کر موسیٰ بیہوش یوں ہو گیا
کس طرح دیکھ پائے گا تو ہی بتا

تو مری ذات پر غور مت کر کبھی
ورنہ برباد ہو جائے گی زندگی

اے خدا اے خدا تو یہ مجھکو بتا
کس طرح مردہ زندہ بھی ہوگا بھلا

مجھ سے پہلے براہیم نے یہ کہا
میں نے اس سے کہا سن لے بندہ مرا

کاٹ کر چڑیوں کو رکھ کے پربت پہ آ
اس نے جب کاٹ کر چڑیوں کو رکھ دیا

لفظ میں نے فقط ,,کن فیکون ،، کہا
اڑ کے فوراً پرندہ وہ یوں آ گیا

ہو گیا ہے یقیں دیکھ کر ماجرا
رب ہے قادر مراسب ہی شئے پر سدا

پھر براہیم نے کچھ کیا نہ سوال
میں تو ستار و غفار ہوں ذوالجلال


اے خدا تو نے سورج کو پیدا کیا
اس میں مقصد ہے پوشیدہ کیا اے خدا

رزق دن میں تو اپنا کیا کر تلاش‌
اس طرح ڈھونڈ تو دن میں اپنا معاش

پیٹ بھر کر کے کھا شکر کر تو ادا
حق ادا کر سدا اس طرح سے مرا

جب یہ سورج نہ ہوتا جہاں میں اگر
ہوتا غلہٍ نہیں کجھ جہاں میں مگر

کچھ نہ ہوتی زمیں پر کہیں روشنی
دہر میں ہر طرف ہوتی بس تیرگی

لوگ رہتے فقط تیرگی میں سدا
رات دن لوگ رہتے خفا ہی خفا

اس لئے چاند کو میں نے پیدا کیا
تاکہ انساں کو راحت ملے بھی سدا

صبح تازہ وہ دم ہوکے جائے کہیں
رب پہ اپنے کرے رات دن پھر یقیں

چاند سے پھر وہ تاریخ کو جان لے
اس طرح آدمی مجھکو پہچان لے

اے خدا تو نے کیوں یہ بنایا پہاڑ
یہ ندی پیڑ پودے یہ جنگل یہ جھاڑ

گر چہ ہوتا نہیں جب کو ئی بھی پہاڑ
ہوتی انسان کی زندگی بھی پہاڑ

ان پہاڑوں سے تو ہی ٹکی ہے زمیں
دیکھتے ہو جو منظر زمیں پر حسیں

قیمتی ہے خزانہ پہاڑوں میں جو
کھود کر ان پہاڑوں کو تم دیکھ لو

ان پہاڑوں سے لوہا بناتا ہے تو
گھر مکا ں کارخانہ سجاتا ہے تو

ریل گاڑی جہاز،،. اور,. بس ٹیکسی
جن سے کرتے سفر ہیں خوشی سے سبھی

 ان پہاڑوں سے کتنی ہی چیزیں بنیں
پھر بھی کرتے نہیں رب پہ تم کیوں یقیں

کس لئے تونے دریا بنا یا خدا
راز کیا ہے ذرا مجھکو تو یہ بتا

میں نے کیں اس میں پیدا بہت مچھلیاں
ساتھ مچھلی کے جو کھاتے ہو روٹیاں

اس میں چلتی ہیں دیکھو بڑی کشیاں
آب دریا سے شاداب ہیں کھیتیاں

لوگ منزل پہ جاتے ہیں ہوکر سوار
شکر کرتے ہیں رب کابشر بے شمار 

تم یہ دریا سے اپنی بجھا تے ہو پیاس
تم‌ اگا تے ہو پانی سے ہی تو کپاس

پانی سے ہی اگا ہے شجر اور ثمر
پانی میں دیکھتے ہو حسیں بھی قمر

پانی سے ہی بنی ساری چیزیں جناب
دال چاول و سبزی چنبیلی گلاب

گائے بکری پرندے چرندے ہیں کیوں
اور دنیا میں پھیلے یہ بندے ہیں کیوں

راز اس میں ہے کیا تو بتادے خدا
ہے کسی شئے کی تجھکو نہ حاجت روا

گائے بکری سے ہیں بھی بہت فائدے
جان‌ لے تو اگر اس کے سب قاعدے

ذبح کر کے جو تو گوشت کو کھانے گا
جسم‌ میں خوب طاقت سدا پائے گا

دودھ اسکا پئے گا رہے گا جواں
ہو گی نہ کچھ تھکن جائےگا تو جہاں

اس کی ہڈی سے بنتی ہیں چیزیں بہت
اور چمڑی سے بنتی ہیں چیزیں بہت

بکری خصی میں بھی ہیں یہی فائدے
جان لے تو ابھی سے سبھی قائدے

ہیں پرندے چرندے بہت کام کے
ہم نے پیدا نہیں یوں کئے نام کے

اس میں ہے تیری بیمار ی کی بھی دوا
تیری خاطر تو ‌ہم نے سبھی کچھ دیا

اس کی تہہ تک پہنچ کر ذرا دیکھ لے
ذرے ذرے میں سن ہے خدا دیکھ لے

ہم نے بندے کی خاطر بنایا جہاں
آسماں چاند سورج زمیں کہکشاں 

پیڑ پودے ندی اور سمندر پہاڑ
دشت و دریا و صحرا و جنگل و جھاڑ

ہم نے دی ہے، ہوا ، آگ ، پانی ،غذا
کام لے سب سے تو دہر میں کر مزا

چاند سورج کی گردش کو تو دیکھ بھی
اور برستی یہ بارش کو تو دیکھ بھی

گرم ٹھنڈی ہوائیں چلاتا ہوں میں
اور اپنا کرشمہ دکھاتا ہوں میں

دھوپ کرتا کبھی ہوں کبھی چھاؤں دیکھ
شہر کا دیکھ منظر کبھی گاؤں دیکھ

محو پرواز سارے پرندوں کو دیکھ
شاخوں پر چہچہاتے پرندوں کو دیکھ

اس کی آواز سن کر تو خوش ہوتا ہے
سنتے سنتے ہی پھر نیند سےسوتا ہے

اور گلستاں میں ہر قسم کے پھول ہیں
تیرے قدموں کے نیچے بہت دھول ہیں

ندی دریا سے سب کی بجھا تا ہوں پیاس
 اور اگاتا ہو ں میں اس سے غلہ کپاس

اور اگاتا ہوں میں پھر شجر سے ثمر
روشنی دیتا ہے رات میں یہ قمر

سانس لیتے نہ تم‌ جو نہ ہوتی ہوا
سانس سے تیرا جیون ہے دیکھو بچا

ہے صحت کے لئے صبح کی یہ ہوا
جس سے ہوتے ہیں بیمار کتنے شفا

سیر کو نکلو تم صبح پڑھکر نماز
فائدہ ہے بہت حکم‌ مانو ایاز

مان لو حکم رب کانبی کا سدا
کہہ رہے ہیں نبی اور سب کا خدا

چاہتے ہو اگر جانا جنت میں تم
 زندگی کو گزارو عبادت میں تم

ورنہ پچھتاؤ گے آخرت میں میاں
خوب تم پر بھی روئیں گے اہل جہاں

اے رئیس آپ پر ہے خدا مہرباں
کر لیں اپنی تو مٹھی میں دونوں جہاں

رییس اعظم حیدری کولکاتا

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ