Ticker

6/recent/ticker-posts

صفت کی تعریف اور اقسام صفت کی قسمیں اور مثالیں

صفت کی تعریف اور اقسام صفت کی قسمیں اور مثالیں

جب بھی اردو قواعد سے سوالات پوچھے جاتے ہیں تو اس میں صفت کی تعریف اور صفت کی قسمیں اور مثالیں ضرور پوچھے جاتے ہیں ائیے آج کی تحریر میں اسم صفت سے متعلق مسائل پر بات کرتے ہیں۔

اسم صفت اور اس کی قسمیں

صفت اس کلمہ کو کہتے ہیں جس سے کسی اسم کی کیفیت یا حا لت کا پتہ چلے، اس کلمہ سے کسی اسم کی اچھائی یا برائی کا پتہ چلے جیسے لال گھوڑا، گورا آدمی، خوبصورت لڑکی، مو ٹی کاپی، اچھی کتاب، باریک پینسل وغیرہ۔ ان تما م مثالوں میں لال، گورا، خوبصورت، موٹی، اچھی اور باریک اسم ہیں۔ کیو نکہ ان ہی کلموں سے پتہ چل رہا ہے کہ وہ چیز کیسی ہے جس کے لیے یہ لفظ لا یا گیا ہے۔ اسی لیے اس کو صفت کہتے ہیں۔

صفت کے اقسام

صفت کی پانچ قسمیں ہوتی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
صفت ذاتی
صفت نسبتی
صفت عددی
صفت مقداری
صفت ضمیری

صفت ذاتی:

وہ صفت ہے جس سے کسی چیز یا شخض کی اندرونی و بیرونی حالت یا کیفیت کا پتہ چلتا ہو جیسے ذہین لڑکا۔ کُند بچہ، ٹھوس زمین، ہرا میدان، شریر بکرا، تیز چاقو وغیرہ۔ ان تمام مثالوں میں ذہین، کند، ٹھوس، ہرا وغیرہ صفت ذاتی ہیں۔

صفت نسبتی:

اس صفت کو کہتے ہیں جس سے کسی دوسری شے سے نسبت یا لگاؤ ظاہر ہو۔ جیسے کلکتہ سے صفت نسبتی کلکتوی، پٹنہ سے پٹنوی دہلی سے دہلوی وغیرہ۔ اس صفت کو اگر حامد کے ساتھ لگا یا اور لکھا یا بولا جائے حامد لکھنوی تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں لکھنوی صفت نسبتی ہے جس سے یہ معلوم ہو رہا ہے کہ حامد لکھنو کا رہنے والا ہے۔

کبھی کبھی صفت نسبتی خاندان یا تعلیم گاہ سے بھی منسلک ہوتا ہے جیسے گاندھی گاندھی خاندان کی جانب منسوب ہوتاہے۔ قادری قادریہ کی نسبت سے اور ندوی ندوہ کی جانب منسوب ہوتا ہے۔

انگریزی طریقہ ٔ کار بھی اس میں مستعمل ہے جیسے انڈیا سے انڈین، علی گڑھ سے علیگیڑھین۔

عام بول چال کی زبان سے بھی صفت نسبتی استعمال کیے جاتے ہیں جیسے کلکتہ سے کلکتیا، بمبئی سے بمبئیاوغیرہ۔ ان مثالوں میں غور کر نے سے خودآپ سمجھ سکتے ہیں کہ کس طرح صفت نسبتی بن رہے ہیں۔

صفت عددی :

وہ صفت ہے جس سے کسی اسم کی تعداد، یا کسی اسم کا درجہ معلوم ہو، یا کسی اسم کی کلیت کا پتہ چلے۔ تعداد کی دو قسم ہوتی ہے ایک جب ٹھیک تعداد معلوم ہو جیسے زکیہ نے دس انڈے خریدے، سال کے بارہ مہینہ ہوتے ہیں۔ دوسرے جب کسی چیزکی ٹھیک ٹھیک تعداد معلوم نہ ہو جیسے کچھ لڑکے کھیل رہے ہیں، بعض لوگ مجھ سے ملے۔ ان مذکورہ مثالوں میں ’دس، بارہ، کچھ اور بعض‘ صفت عددی ہیں۔ ا ن سب مثالوں میں کسی اسم کی تعداد کا پتہ چل رہا ہے، پانچو یں کلاس، آٹھویں کلاس، پہلا، دوسرا، تیسرا وغیرہ ان مثالوں میں کلاس کا درجہ معلوم ہورہا ہے۔ صفت عددی کبھی کسی اسم کے مکمل احاطہ کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جیسے پانچوں لوگ، ساتوں اسکول، تینوں بچے۔ ان مثالوں میں پانچوں، ساتوں اور تینوں سے اس بات کو سمجھا جارہا ہے کہ وہ اتنے ہی تھے اور سب کے سب اس میں شامل ہوگئے، کبھی کبھی عمومیت کے اظہار کے لیے بھی صفت عددی کا استعمال کر تے ہیں جیسے : دسیوں لوگ آئے ہوں گے وغیرہ۔ ان کے علاوہ بھی اس کے کئی اقسام ہیں۔

صفت مقداری :

وہ صفت ہے جس سے کسی اسم کی مقدار ظاہر ہو۔ جیسے کلیم نے پانچ کلو سیب خریدا، دس میٹر کپڑا، بالٹی بھر پانی، آدھا گلاس شربت، اتنا پانی ختم ہوا۔ جتنا چاہو کھا لو۔ بورا بھر چاول، ڈرم بھر تیل، وغیرہ۔ ان مثالوں میں پانچ کلو، دس میٹر، بالٹی، آدھا، اتنا، جتنا، بورا، ڈرم وہ لفظ ہیں جو صفت مقدار ی کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ پھر صفت مقدار ی کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جس سے متعین مقدار معلوم ہو، جیسے پانچ کلو، دس میٹر، چار لیٹر وغیرہ۔ کیو نکہ ان کا مقدار متعین ہے کم یا زیادہ نہیں ہوسکتا۔ دوسرا وہ جس سے متعین مقدار معلوم نہ ہو جیسے بالٹی بھر پانی میں بالٹی بڑی یا چھوٹی بھی ہوسکتی ہے۔ اسی طریقہ سے بورا تھیلا، اتنا، اُتنا، جِتنا وغیرہ۔

صفت ضمیری :

وہ ضمیریں جو صفت کا کام دیتی ہیں یا جس میں تھوڑی بہت ضمیر کی خوبی پائی جاتی ہو صفت ضمیری کہلاتی ہیں۔ وہ عمو ما ً ’ یہ، وہ، کون، جو، کیا ‘ ہوتی ہیں۔ ان کلمات کو آپ نے اسم. کے اقسام میں اسم ضمیر کے طور پربھی پڑھا ہوگا۔ یقینا یہ اسم ضمیر ہوتی ہیں لیکن اس وقت جب یہ تنہا استعمال ہوتی ہوں۔ جب کسی اسم کے ساتھ استعمال ہوں گی تو اس وقت یہ صفت ضمیری ہوں گی۔ جیسے وہ لڑکا آیا تھا، یہ کتاب میں پڑ ھ سکتا ہوں، کون شخص ایسا کہتا ہے، اسے کیوں چھوتے ہو، جو ایوریسٹ پر چڑھتا ہے وہ بہادر ہوتا ہے، کیا چیز گر پڑی ؟ وغیرہ۔ ان مثالوں میں ’وہ، یہ، کون، اسے، جو اورکیا ‘ صفت ضمیری ہیں۔

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ