Ticker

6/recent/ticker-posts

امت کے افضل ترین افراد کی خدمت میں

امت کے افضل ترین افراد کی خدمت میں

 ۔ از
 استاذالاساتذہ حضرت مولانا اسماعیل صاحب کاپودروی دامت برکاتہ ۔
استادِ حدیث دارالعلوم کھروڈ بھروچ گجرات
۱۔ جو بچے بچپن میں لکھنے پڑھنے کی بڑے شوق سے نقلیں اتارا کرتے تھے اب وہ پڑھنے لکھنے سے ایسا بھاگتے ہیں جیسے غلیل سے کوا اسکا زیادہ تر باعث طریقہ تعلیم کا نقص ہے

۔۲۔ پیدائش کے وقت شاذونادر ہی کوئی بچہ اندھا لولا لنگڑا پیدا ہوتا ہے ۔ اسی طرح شاذونادر ہی کوئی بچہ کند ذہن ہوتا ہے ۔مگر اس کا کیا معنی ہیں کہ بعض معلمین کے اکثر شاگرد غبی اور کندذہن ہوتے ہیں یہ ان ہی کی تعلیم کا نتیجہ ہوتا ہے جیسے وہ خود نہیں سمجھتے اور سمجھا نے سے برا مانتے ہیں ۔

۳۔ اگر بے اعتدالی اور بے قاعدگی سے تعلیم دی جائے تو بچوں کو تعلیم سے نفرت اور وحشت ہوگی جیسے انسان معتدل اور عمدہ غذا شوق اور رغبت سے کھاتا ہے لیکن یہ ہی غذا جب غیر معتدل یا اندازہ سے زیادہ دی جائے تو بیماری اور بدہضمی پیدا کرتی ہے بلکہ بعض اوقات بھوک بند ہوکر غذا سے سخت نفرت پیدا ہوجاتا ہے ۔

۴۔مار سے بھاگنا طبعی امر ہے پس مارکر پڑھانے والے معلم بچوں کو تعلیم سے بھگاتے ہیں اور علم سے نفرت دلاتے ہیں ۔

۵۔ بچوں میں تقليد اور نقل کرنے بلکہ نقل کو اصل بنانے کا شوق ہوتا ہے اپنے مربی اور عزیزوں کو جو کام کرتے دیکھتے ہیں خود اسکو کرنے کی کوشش کرتے ہیں خواہ وہ کام ان کی طاقت سے زیادہ کیوں نہ ہو ۔

۶۔ اگر بچوں کے کسی کام کی تعریف کی جائے تو بہت خوش ہوتے ہیں بار بار اس کام کو کرکے چاہتے ہیں کہ کوئی ہمارے کام کی داد دے اور تعریف کرے اگر داد نہ ملے اور کوئی تعریف نہ کرے تو ان کے حوصلے پست ہوجاتے ہیں ۔

۷۔ بچوں میں جھوٹ بولنے کی عادت نہیں ہوتی لیکن دوسروں کو جھوٹ بولتا ہوا دیکھتے ہیں تو خود بھی جھوٹ بولنے لگتے ہیں اور فریب کرنے لگ جاتے ہیں

۸۔ بچے کے پاس قیمتی سرمایہ اسکا وقت ہے اسکا ہر لمحہ کارآمد بنایئے کوئی لمحہ افادیت سے خالی نہ ہو ۔

۹۔آزادی بچے کا فطری حق ہے اس کے لئے سب سے زیادہ مضر چیز یہ ہے کہ اس کے ساتھ بلاوجہ کی روک ٹوک روا رکھی جائے ۔

۱۰ خوف بچے کا دشمن ہے تعلیم کی راہ میں یہ ایک راہزن ہے اس لئے کلاس میں خوف کا ماحول پیدا نہ کریں خوف کے ماحول سے بچوں کی تعلیم و ترقی میں
رکاوٹیں پیدا ہونگی ۔

۱۱۔ مدرس اپنی جملہ توجہ طلبہ کے کردار کی تشکیل پر دے ۔

۱۲۔ مدرس اپنے کام کو رزق کا وسیلہ نہیں بلکہ دینی خدمت تصور کرے ۔

۱۳۔ معلم کو چاہئے کہ وہ اپنے دل کو صاف رکھے کسی طالبعلم سے ناخوش ہوکر کینہ نہ رکھے اس سے دل سیاہ ہوتا ہے ۔

۱۴۔ ٹیوشن کا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ شاگرد استاذ کو اپنا نوکر سمجھتا ہے نیز طالب بن کر در در گھومنا یہ علم کی توہین ہے ۔

۱۵۔ مذاکرہ اور مطالعہ کو لازم سمجھے اس سے تدریس میں تجربہ بڑھتا جائے گا ۔

۱۶۔ طعن و تشنیع سے بچنا بہت ضروری ہے نیز اصلاح اور تنبیہ کے وقت کوئی ایسا طرزعمل نہ اختیار کرے اور نہ ایسا کوئی فقرہ زبان سے کہے کہ جس سے وہ بے تربیت بچہ مزید اخلاقی پستی کا شکار ہوجائے نیز اسکا ایک نقصان یہ ہوگا کہ وہاں موجود دوسرے بچے استاذ کا یہ طرز کلام اور یہ عمل اخذ کرتے ہیں اور اپنے بھائی بہن اور دوستوں کے ساتھ یہ طرزعمل اختیار کرتے ہیں دیکھئے بچوں نے آپ سے برے الفاظ سیکھے اور آگے پھر تعدیہ کرتے ہوئے اپنے دوستوں اور بھائی بہن کو سکھائیں گے اب آپ اندازہ لگائیں کہ آپ سے بچے خیر سیکھ کر معاشرے میں لانے کے بجائے شر سیکھ کر معاشرہ میں لانے کا سبب بن رہے ہیں تو آپ معلم خیر تو نہیں بنے ۔ 

سزا کے دو طریقے ہیں
تعمیری ۔ و جسمانی

۔ تعمیری سزا یہ کہ سبق میں مذکور پانچ دس الفاظ کو دس دس مرتبہ لکھنے کا مکلف بنایا جائے اس تعمیری سزا کا اثر جسمانی سزا کی بنسبت زیادہ رہے گا ۔ جسمانی سزا کا اثر تو چند منٹ یا صرف اس پریڈ تک رہے گا ۔ ماہرینِ نفسیات موجودہ
زمانہ میں جسمانی سزا کے قائل نہیں ہیں ۔ خاص کر کے مکاتب میں اس سے احتراز بہت ضروری ہے ۔
، راہ نمائے مکاتب ۔ ص43/44

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ