Ticker

6/recent/ticker-posts

اردو مکاتب کی شناخت اور تحفظ وقت کی ضرورت : ٹیچرس ایسو سی ایشن

اردو مکاتب کی شناخت اور تحفظ وقت کی ضرورت : ٹیچرس ایسو سی ایشن

ضلع اردو ٹیچرس ایسو سی ایشن ویشالی کے صدر ماسٹر محمد عظیم الدین انصاری اور جنرل سکریٹری ڈاکٹر ذاکر حسین نے پریس بیان جاری کر کہا ہے کہ ریاست بہار کو ملک کا او رول مقام حاصل ہے جہان زبان اردو کو سرکاری دوسری زبان کا درجہ حاصل ہوا ،اس درجے کی حصولیابی کے لئے محبان اردو اور قائدین ملت نے جو قربانیاں پیش کی ہیں یہ ایک عظیم تاریخی کارنامہ ہے ۔ان لوگوں نے کہا ہے کہ اردو زبان کے فروغ بقا کے لئے حکومت وقت پاوند عہد ہیں۔ ریاست کے اضلاع میں اردو آبادی کی کثیر تعداد ‌موجود ہیں۔جن کی مادری زبان اردو ہے ۔ ماہر تعلیم کے مطابق بچوں کی بنیادی تعلیم کا نظم ان کی مادری زبان میں کی جانی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت نے بچوں کی بنیادی تعلیم کا نظم نئی تعلیمی پالیسی 2020نافذ کیا ہے ۔نئ تعلیمی پالیسی کے تحت بچوں کی بنیادی تعلیم کا نظم ان کی مادری زبان میں دیا جانا ہے ۔ریاست بہار کے سبھی ضلعوں میں اردو مکتب اردو پرائمری اسکول ،اردو مڈل اسکول اور بی ایم سی مکتب جیسے اردو میڈیم اسکول تعلیمی ادارے قائم ہیں۔بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اردو اساتذہ کرام کی تقرری عمل میں آتی رہی ہیں۔ واضع ہو کہ تمام نصابی کتابیں اردو ذبان میں پڑھائی جاتی ہیں ۔ہندی اور انگریزی الفاظ کے معنی اردو زبان میں رٹاۓ اور سمجھاۓ جاتے ہیں ۔سمجھ اور فہم کی صلاحیت مادری زبان اردو میں ہی مضمر ہیں۔تمام اردو اسکولوں میں نصابی کتابیں عربی فارسی کے ساتھ مہیا کرائی جاتی رہی ہیں۔جناب ماسٹر محمد عظیم الدین انصاری اور جنرل سکریٹری ڈاکٹر ذاکر حسین نے مزید کہا کہ ملت کے اکابرین قائدین کی عدم توجہی اور تساہلی کی وجہ کر موجودہ میں مندرجہ بالا باتیں حقائق اور تاریخ بن کر رہ گئی ہیں۔ ملت کی تمام تنظیمیں اپنے ادارے،امارت اور اپنی انجمن بچانے میں فکر مند ہیں ۔ملت کے نونہالوں کی مادری زبان اردو اور انکی تہذیب کے تحفظ کے بغیر ان کی ماضی میں شناخت دم توڑنے پر مجبور ہے۔ ایسی تشویش ناک صورتحال میں ہمارے ملت کے قائدین اکابرین سیاسی و سماجی رہنماؤں کو سنجیدگی اور یکسوئی کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت وقت کی متقاضی ہیں ۔تب ہی جا کر اردو مکاتب اور اسکول کی شناخت بچ سکتی ہیں ورنہ اپنی شناخت کھو کر ذلت کی زندگی گزارنی ہوگی اور ایسی صورت حال میں کوئی پرسہان بھی نہ ہوگا خدا کرے احقر کی بات سمجھ میں آجائے ۔

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ