تعصب: فنی اور فکری جائزہ
تعصب کی تعریف اور مفہوم
تعصب (Prejudice) لاطینی لفظ praejudicium سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "بغیر مکمل معلومات کے فیصلہ کرنا"۔ اردو میں تعصب کا مفہوم کچھ یوں بیان کیا جا سکتا ہے:
"کسی شخص، گروہ، نظریے، یا قوم کے بارے میں غیر منطقی، غیر معقول اور غیر منصفانہ رویہ رکھنا۔"
تعصب کی کئی اقسام ہو سکتی ہیں، جیسے:
مذہبی تعصب – کسی مخصوص مذہب یا عقیدے کو حقیر سمجھنا یا دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ ناانصافی کرنا۔تعصب کا فکری جائزہ
1. فلسفیانہ نقطہ نظر
فلسفے میں تعصب کو عقل اور منطق کے منافی قرار دیا جاتا ہے۔ بیشتر فلسفیوں کا ماننا ہے کہ تعصب انسانی عقل کی کمزوری کی علامت ہے، جو جذباتی اور غیر منطقی رویوں کو فروغ دیتا ہے۔
• ارسطو (Aristotle) کے مطابق، تعصب ایک اخلاقی کمزوری ہے جو انصاف کے اصولوں کو توڑ دیتی ہے۔
• ایمانوئل کانٹ (Immanuel Kant) نے تعصب کو "عقل کے خلاف بغاوت" قرار دیا۔
• جان اسٹورٹ مل (John Stuart Mill) کے مطابق، معاشرتی ترقی تبھی ممکن ہے جب تمام خیالات اور نظریات کو تعصب سے پاک ہو کر پرکھا جائے۔
2. اسلامی نقطہ نظر
اسلامی تعلیمات میں تعصب کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ قرآن و حدیث میں انصاف، رواداری اور مساوات پر زور دیا گیا ہے۔
• قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"اے ایمان والو! اللہ کی خاطر سچائی کے ساتھ گواہی دینے والے بنو، اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں انصاف سے نہ ہٹا دے۔" (المائدہ: 8)
• نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"کسی عربی کو عجمی پر، اور کسی گورے کو کالے پر کوئی فوقیت نہیں، برتری صرف تقویٰ میں ہے۔" (مسند احمد)
یہ تعلیمات ثابت کرتی ہیں کہ تعصب کسی بھی شکل میں ہو، اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔
. سماجی اور نفسیاتی تجزیہ
نفسیات کے ماہرین کے مطابق، تعصب بنیادی طور پر خوف، کم علمی، اور غلط معلومات سے پیدا ہوتا ہے۔
سگمنڈ فرائیڈ (Sigmund Freud) کے مطابق، تعصب ایک دفاعی میکانزم ہے جو انسان اپنی شناخت کو محفوظ رکھنے کے لیے اختیار کرتا ہے۔
الفریڈ ایڈلر (Alfred Adler) کا کہنا تھا کہ تعصب احساسِ کمتری کا نتیجہ ہوتا ہے۔
جان ڈیوئی (John Dewey) کے مطابق، تعصب اس وقت پیدا ہوتا ہے جب لوگ اپنی رائے کو عقل و دلیل کی کسوٹی پر پرکھنے کے بجائے، دوسروں کے خیالات کو اندھا دھند مسترد کرتے ہیں۔
تعصب کا فنی جائزہ
ادب میں تعصب کو مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ شاعری، افسانہ، ناول اور ڈرامے میں تعصب کو ایک اہم موضوع کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
1. اردو شاعری میں تعصب
اردو کے کئی بڑے شعراء نے تعصب کے خلاف شاعری کی ہے:
میر تقی میر کہتے ہیں:2. اردو نثر میں تعصب
سر سید احمد خان نے اپنی تحریروں میں مذہبی، تعلیمی اور معاشرتی تعصب کے خلاف آواز اٹھائی۔ ان کا ماننا تھا کہ مسلمانوں کو جدید تعلیم اپنانی چاہیے، اور تعصب کو چھوڑ کر حقیقت پسندی کی طرف آنا چاہیے۔پریم چند کے افسانوں میں تعصب ایک بڑا موضوع رہا۔ ان کے مشہور افسانے "کفن" اور "پوس کی رات" میں تعصب اور ناانصافی کو نمایاں کیا گیا۔
قرۃ العین حیدر کے ناول "آگ کا دریا" میں تعصب کی وجہ سے ہونے والی سماجی اور تاریخی تبدیلیوں کو دکھایا گیا۔
تعصب کا حل اور ممکنہ تجاویز
تعصب سے نجات حاصل کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
تعلیم اور شعور کی بیداری – لوگوں میں علم اور تحقیق کی عادت پیدا کرنی چاہیے تاکہ وہ تعصب سے آزاد ہو کر حقائق کو سمجھ سکیں۔سماجی ہم آہنگی کا فروغ – مختلف مذاہب، زبانوں اور ثقافتوں کے درمیان باہمی رواداری کو فروغ دینا ضروری ہے۔
مکالمے اور بات چیت کا فروغ – اختلافات کو دور کرنے کے لیے بات چیت اور مکالمے کا کلچر اپنانا ضروری ہے۔
نتیجہ
تعصب ایک سماجی، فکری اور نفسیاتی بیماری ہے جو فرد اور معاشرے دونوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ فلسفیوں، مذہبی رہنماؤں، ادیبوں اور مفکرین نے ہمیشہ تعصب کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ اردو ادب میں بھی تعصب کو ایک اہم مسئلے کے طور پر پیش کیا گیا ہے، اور اسے ختم کرنے کے لیے شعور بیدار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اگر ہم ایک بہتر معاشرہ چاہتے ہیں تو ہمیں تعصب سے بچنے، کھلے ذہن سے سوچنے، اور رواداری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
0 टिप्पणियाँ